ہجوم پر جادو کرنے والا نہ رہا۔۔

عہد حاضر کے نامور انقلابی شاعر راحت اندوری انتقال کر گئے ۔ راحت کا تعلق بھارت سے تھا مگر پرستار پاکستان میں بھی بہت تھے ۔

اردو کے بڑے شاعر تھے ۔ وزیراعظم مودی کے خلاف بھی کھل کر بولتے جس کی وجہ سے انہیں عصر حاضر میں بھی بہت شہرت ملی ۔

وفات سےپہلے انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر  کورونا وائرس مثبت آنے کی اطلاع دی تھی ۔راحت اندوری نے لکھا تھا کہ ابتدائی علامات کے بعد ٹیسٹ  کرایاگیا۔رپورٹ پازیٹو آئی ہے،اسپتال میں زیرعلاج ہوں،جلد اس بیماری کو شکست دے دوں گا۔

ساتھ ہی انہوں نے اپنے پرستاروں سے دعاکی درخواست بھی کی تھی ۔ تاہم منگل کی شام وہ 70برس کی عمر میں چل بسے ۔

راحت اندوری یکم جنوری 1950 کو بھارت میں پیدا ہوئے۔ پیشے کے اعتبار سے و  ہ  اردو ادب کے پروفیسر بھی رہے ۔ راحت کے بارےمیں مشہور تھا کہ وہ بھرے مجمے  کو سحر زدہ کرنا جانتے ہیں ۔

ان کے بے ساختہ جملے سب کو محضوظ کرتے ۔ جوش میں آتے تو مجمع بھی تالیوں کو فرض سمجھ لیتا۔ نعرے لگتے اور یوں راحت مداحوں کے دلوں میں گھرکر جاتے ۔

راحت مختصر اور آسان الفاظ کا چناؤ کرتے تھے ۔ راحت  اندوری کی مشہور تصانیف میں دھوپ دھوپ، میرے بعد، پانچواں درویش، رت بدل گئی، ناراض، موجود وغیرہ شامل ہیں۔